فراز کی ایک درد بیانی والی غزل||Telkh e Haqiqat

جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا

میرے سورج نے بھی بادل کا لبادہ پہنا

جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا میرے سورج نے بھی بادل کا لبادہ پہنا  سلوٹیں ہیں مرے چہرے پہ تو حیرت کیوں ہے زندگی نے مجھے کچھ تم سے زیادہ پہنا  خواہشیں یوں ہی برہنہ ہوں تو جل بجھتی ہیں اپنی چاہت کو کبھی کوئی ارادہ پہنا  یار خوش ہیں کہ انہیں جامۂ احرام ملا لوگ ہنستے ہیں کہ قامت سے زیادہ پہنا  یار پیماں شکن آئے اگر اب کے تو اسے کوئی زنجیر وفا اے شب وعدہ پہنا  غیرت عشق تو مانع تھی مگر میں نے فرازؔ دوست کا طوق سر محفل اعدا پہنا  فرازؔ
Poetry by Faraz

جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا

میرے سورج نے بھی بادل کا لبادہ پہنا

 

سلوٹیں ہیں مرے چہرے پہ تو حیرت کیوں ہے

زندگی نے مجھے کچھ تم سے زیادہ پہنا

 

خواہشیں یوں ہی برہنہ ہوں تو جل بجھتی ہیں

اپنی چاہت کو کبھی کوئی ارادہ پہنا

 

یار خوش ہیں کہ انہیں جامۂ احرام ملا

لوگ ہنستے ہیں کہ قامت سے زیادہ پہنا

 

یار پیماں شکن آئے اگر اب کے تو اسے

کوئی زنجیر وفا اے شب وعدہ پہنا

 

غیرت عشق تو مانع تھی مگر میں نے فرازؔ

دوست کا طوق سر محفل اعدا پہنا

 

فرازؔ